<h2>تیری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے</h2> <h2>یوں ہی خدا جو چاہے تو بندے کی کیا چلے</h2> <h2>کس کی یہ موج حسن ہوئی جلوہ گر کہ یوں</h2> <h2>دریا میں جو حباب تھے آنکھیں چھپا چلے</h2> <h2>ہم بھی جرس کی طرح تو اس قافلے کے ساتھ</h2> <h2>نالے جو کچھ بساط میں تھے سو سنا چلے</h2> <h2>کہہ بیٹھیو نہ دردؔ کہ اہل وفا ہوں میں</h2> <h2>اس بے وفا کے آگے جو ذکر وفا چلے</h2> <h3>میر درد </h3>